
ایسے مردِ مجاہد کا قصہ جسے ہر چیز سے زیادہ اپنے رب کی رضا پیاری تھی
رومیوں کے ایک عظیم قلعے کا محاصرہ کرنے والے مسلمانوں کی فوج کے سربراہ جناب مسلمہ بن عبد الملک بن مروان تھے۔ یہ قلعہ اپنی دیواروں کی اونچائی اور اس کے تمام داخلی راستوں کے مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے اب تک مسلم فوج کی پہنچ سے دور تھا۔
کافی دنوں سے مسلمانوں نے اس کا محاصرہ کیا ہو تھا لیکن
بلند اور مضبوط فصیل اور مستحکم دروازوں کی بدولت ابھی تک یہ قلعہ رومیوں کے پاس تھا چنانچہ انہوں نے مسلمان فوج کو اوپر سے مارنا اور ان پر تیر پھینکنا شروع کر دیئے جس سے مسلمان سپاہی مزید تھک گئے اور قدرے مایوس ہو گئے۔
اسی اثناء میں رات کے وقت مسلمانوں میں سے ایک سپاہی کو ایک عظیم خیال آیا، وہ خود ہی چھپ چھپ کر چلتا ہوا قلعہ کے دیوار تک پہنچ گیا اور کھدائی کرنا شروع کر دی، وہ روز کھدائی کرتا رہا اور اپنے اس کام کو اپنے دوسرے مسلمان سپاہیوں سے بھی چھپا کے رکھا۔ یہاں تک کہ وہ اس کے ساتھ خندق بنانے میں کامیاب ہو گیا۔لیکن پھر بھی کسی کو خبر نہ دی۔ اگلے دن مسلمانوں نے ہمیشہ کی طرح لڑنے کی تیاری کی تو یہ جوانمرد اپنی اس کھودی ہوئی خندق سے قلعے میں داخل ہوا۔اور اس نے قلعے کا دروازہ کھول دیا، اور مسلمان بھاگے اور قلعے میں داخل ہو کر ہر طرف پھیل گئے یہاں تک کہ وہ قلعے کی دیواروں پر چڑھ گئے۔اس مختصر سے وقت میں جب رومیوں نے اپنے قلعے کی دیواروں اور اس کے صحن کے اندر مسلمانوں کی آوازیں سنیں تو وہ ہمت ہار گئے اور ذہنی طور پر مغلوب ہو گئے جس سے مسلمانوں کو عظیم فتح نصیب ہوئی۔
* جنگ کے بعد سپہ سالار مسلمہ بن عبدالملک نے فوج کو جمع کیا اور بلند آواز سے اعلان کیا:
جس نے محل کا دروازہ کھولا وہ باہر آ جائے تاکہ ہم اسے انعام دیں
لیکن فوج میں سے کوئی باہر نہیں نکلا
سپہ سالار نے پھر کہا:
خندق کھودنے والے بہادر سپاہی سے گزارش ہے کہ باہر آکر زیارت کروائے۔
کوئی بھی باہر نہیں نکلا
اگلے دن پھر وہ کھڑا ہوا اور کل کی بات دہرائی۔
لیکن کوئی باہر نہ نکلا
تیسرے دن وہ پھر کھڑا ہوا اور کہا:
میں نے اس کی قسم کھائی اس ذات کی جس نے ایسے بہادر کو پیدا کیاچاہے دن میں یا رات میں کسی بھی وقت وہ میرے پاس آجائے۔
جب رات ہوئی اور سردار اپنے خیمے میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک نقاب پوش ان کے پاس آیا، تو سپہ سالار مسلمہ نے کہا:
کیا آپ ہی وہ بہادر ہیں جس نے دیوار میں نقب لگا کر ہمیں فتح دلائی؟؟!
اس شخص نے کہا:
نقب لگانے والا اپنے سپہ سالار کے حلف کا احترام کرنا چاہتا ہے، لیکن اس کی درخواست کو پورا کرنے کے لیے تین شرائط ہیں۔
سپہ سالار نے کہا: کیا شرائط ہیں ؟
اس شخص نے کہا:
نمبر ایک یہ کہ اس کا نام نہ پوچھا جائے
نمبر دو یہ کہ اسے چہرہ دکھانے کا نہ کہا جائے۔
نمبر تین یہ کہ اس کے لیے کسی انعام کا اعلان نہ کیا جائے۔
سپہ سالار نے کہا: اس کی تمام شرائط قبول کی جاتی ہیں۔
تب اس شخص نے کہا: میں ہی دیوار میں نقب لگانے والا ہوں۔ یہ کہا اور تیزی سے پیچھے مڑا اور فوجی خیموں کے درمیان غائب ہو گیا۔
سپہ سالار مسلمہ بن عبد الملک آنکھوں میں آنسو لیے کھڑے ہوئے اور قرآن پاک کی یہ آیت تلاوت کرنے لگے۔
مسلمانوں میں کچھ وہ مرد ہیں جنہوں نے سچا کردیا جو عہد اللہ سے کیا تھا تو اُن میں کوئی اپنی منت پوری کرچکا اور کوئی راہ دیکھ رہا ہے اور وہ ذرا نہ بدلے (احزاب:23)
اس کے بعد مسلمہ سجدوں میں اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے :
اے اللہ میرا حشر اس نقاب والے نقب زن کے ساتھ کرنا۔
عيون الاخبار لابن قتيبة (741)
إنْ لم يكن للهِ فعلك خالصًا
فكلّ بنـاءٍ قد بنيْتَ خـرابُ
یعنی اگر تمہارا عمل خالص اللہ کی رضا کیلئے نہیں ہے
تو پھر تمہاری بنائی گئی ہر عمارت کھنڈر ہے۔