
نیا سال اور ہم ؟

اگر برسو ں بیت جانے کے با وجود ہم کچھ نیا کرنے، کچھ نیا سیکھنے اور اپنی عادات و افکار کو ری نیو کرنے کا جذبہ اپنے اندر نہیں پاتے ہیں۔ اگر ان گزرے برسوں میں ہماری ذات میں فکرآخرت،احترام آدمیت اور انسانیت کی ہمدردی پیدا نہیں ہوئی تو سال بدلنے پر پریشان ہونا بنتا ہے۔اورنئے شروع ہونے والے سال کیلئے کچھ اچھی نیتیں کرنے ، کچھ پلانز بنانے اور انہیں عملی جامہ پہنانے کیلئے نئے عزم و استقلال کی اشد ضرورت ہے۔
آنے والے سال میں کچھ نیا کرنے ،کچھ منفرد بننے کی نیت کرنی چاہئے ،چھوٹی ہوئی نماز یں اور روزے ادا کرنے اور خود کے ساتھ پختہ عزم کرنا چاہئے کہ اب کی بار اللّه کریم کی نا فر ما نی سے بالکل اجتناب کرنا ہے، بالکل پھونک پھانک کے ہر کام میں قدم اٹھا تے ہو ئے متقی بننا ہے ،کسی بھی اس کام کا آغاز نہیں کرنا جو اللّه کریم کی نافرمانی کا باعث ہو۔
اپنے چوبیس گھنٹوں کو قیمتی بنانے کیلئے آنے والے تمام دنوں کو پہلے سے جدول تشکیل دے کر خود کے ساتھ عہد کرنا چاہئے کہ جو ہوا سو ہوا اب بس! ایک نیا اندازِ زندگی اپنا کر خود کو تبدل کرنا ہے۔
نا صرف خود کو تبدیل کرنا ہے بلکہ پوری دنیا کے انسانو ں کو اچھا ئی پے آمادہ کرنا ہے ۔
اپنے تمام معاملا ت اللّه کریم کے سپر د کرنے اور دنیا داری سے ملنے والی عارضی پریشانیوں سے گھبرا ئے بغیر مردانگی اور شائستگی سے نمٹنا ہے ۔
مجھے اب کسی کی برائی کرنی ہے نہ ہی کسی کی زبانی کسی کی برائی سننی ہے ۔
اپنے سا رے کام خود کرنے ہیں،اپنی تمام تر ذمہ داریا ں خوش اسلو بی سے خود سر انجام دینی ہیں۔
مجھے لوگوں سے خواہ مخواہ کی بحث کر کے تعلقات اور وقت بربا د نہیں کرناہے ۔
ہر معاملے میں ہمیشہ مثبت پہلو تلاش کرنا ہے اور منفی پہلو کو نظرانداز کرنا ہے ۔
ہر حال میں رب کریم کی تقسیم پے بالکل راضی رہنا ہے ۔
اپنے تئیں لوگوں کے ہمیشہ کام آنا ہے، ان کے دکھ درد کی دوا بننا ہے ۔
دنیا داری کی خاطر اپنے مسلمان بھا ئیوں سے دھوکہ دہی سے اجتنا ب کرنا ہے ۔
اپنے ماضی میں ہو جانے والے گناہ اب نہیں دہرا نے ہیں ۔
لوگوں کے ساتھ ہمیشہ وَل ڈھل کرنا سیکھنا ہے ۔
لوگوں کی ناجائز چا لا کیوں سے مثبت انداز میں خود کو محفوظ کر نا ہے ۔
قدر انسانیت ہمیشہ یاد رکھنی ہے، بے حسی سے اجتناب کرنا ہے ۔
ماضی کی غلطیوں اور ماضی میں هو جانے والے نقصان کے بارے میں نیز مستقبل کے بارے میں سوچ سوچ کر خود کو ہلکان نہیں کرنا ہے ۔
لمحہ موجود کی فکرکرنی ہے اسی سےساری اچھا ئیا ں ممکن ہیں ۔
اپنے اندازِزندگی کو یکسر مثبت بنانا ہے ۔
ہر اچھے کام میں پہل کرنی ہے اور ہر غلط کام سے دور بھا گنا ہے ۔
ہر ایک کام میں صفا ئی ستھرا ئی کا خیال رکھنا ہے۔
کسی کی اصلاح کرتے ہوئے اسکی عزت نفس کو مجرو ح ہونے سے بچا نا ہے ۔
بڑو ں اور چھوٹو ں، سب کی عزت کرنے کرا نے کا کام کرنا ہے ۔
بچو ں کو وقت دینا ہے اور انہیں اپنا ہونے کا احساس دلا نا ہے ساتھ ہی انہیں اپنی اسلامی رو ا یات کو یاد رکھتے ہوئے مغربی بد تہذیبی کے موجو ده ریلے سے محفوظ رہنے کے گر سیکھا نے ہیں ۔
اسی طرح دوستو! سب اچھے اور صاف ستھرے خدا بھا تے سا رے کام کرنے ہیں تاکہ ہم خود میں اور باقی ساری دنیا کے لوگوں میں مثبت طریقے سے بدلاؤ لا سکیں اور اپنا مقصد حیات پورا کر سکیں ۔