
جو دل کرے وہ کرو
ماسٹر غلامِ محمد کبیر
پرنسپل: کبیر کو چنگ سینٹر عثمان کوریہ

جی ! ہمارا جو دل ھے یہ تو در اصل ایک آر گن ھے جسکا کام صر ف اور صرف خون کے متعلق ہے جیسا کہ خو ن میں آکسیجن کو مکس کرنا اور پھر تمام اعضا ئےبدنیہ کو پہچانا ھے ۔
مگر جس کو دیکھو وہی کہتا نظر آتا ہے کہ یہ کام کرنے کو میرا دل نہیں کر رہا ،میرا دل کرتا ہے میں یہ کروں، وہ کروں و غیرہ و غیرہ ۔
اس بات کے پیچھے چھپی حقیقت جان کر آپ کی معلومات میں کافی اضافہ ہوگا انشااللہ ۔
اس کی حقیقت یہ ہے کہ دل کو ایک سوراخ کہہ لیں یا خا نہ کہہ لیں اس میں انسان کی روح رہتی ہے اسی لئے یہ سب ھوتا ھے ۔
اور دل مطلب اب روح بن جاتا ہے اور یہ بھی سب کہتے ہو ئے نظر آتے ہیں کہ جی روح ہمیشہ پاک ھوتی ھے۔ تو معلوم ہوا کہ جب انسان کہتا ہے کہ فلا ں کام کرنے کو دل کر رہا ہے تو چیک کر لینا چاہئے کہ یہ کام دل کرنے کو کہہ رہا ہے یا نفس امارہ اس چیز کا بغور مشا ہده کر لینا چاہئے ۔
اور دل مطلب جسے ابھی روح مانا ہمیشہ اچھے اور برے کی تمیز کر لیتا ہے اور ہر انسان کا اندر اسے بتا دیتا ھے کہ اے انسان تو جو بھی کر رہا ہے وہ ہونے والا کام اصل میں ایسے ھے ۔یعنی اچھائی برائی کا فیصلہ انسان کا اندر خود کر لیتا ہے، اسے سب کچھ معلوم ہوجاتا ہے ۔
ھم کہہ سکتے ہیں کہ اللّه کریم نے ہر انسان کو ایک آلہ عطا فر مایا ھے جس سے وہ اچھائی اور برائی کی بآسانی پہچان کر لیتا ہے ۔اس کے اندر ھی اندر علاما ت جنم لیتی ھیں جن سے سب کچھ بالکل واضح طور پر سمجھ آجاتا ہے کہ جو وہ کام کرنے جا رہا ہے آیا کہ وہ غلط ہے یا صحیح ۔
تو اب کہنا بنتا ہے کہ
“جو دل کرے وہی کرو “
دل تو پھر ہمیشہ اچھا کچھ کرنے کی جانب ھماری توجہ مبذول کرا تا ھے مگر ھم میں سے اکثر نفس امارہ کے ارادے کو دل کی آواز سمجھ کرکہہ رہے ہوتے ھیں میرا دل کر رہا تھا تو یہ کام میں نے کر ڈالا یہ ھے وہ ھے، وغیرہ وغیرہ ۔
تو آ ئند ہ وہ کرنا ہے جو دل کرے وہ نہیں کرنا جو دل نا کرے ۔
اب بات واضع هو گئی ہوگی ۔تو وہ کیجیۓ جو دل کرے انشااللہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہوگی ۔